مصنف مشتاق یوسفی
مشتاق احمد یوسفی راجستھان کی ایک مسلم ریاست ٹونک کے ایک تعلیم یافتہ مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ یوسفی صاحب نے ابتدائی تعلیم، عربی، فاری اور دینیات، گھر پر ہی حاصل کی۔ انھوں نے آگئی یونیورسٹی سے بی۔اے کیا اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم۔ اے کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آئے اور کراچی میں رہائش پذیر ہوئے۔ انھوں نے عملی زندگی کا آغاز بینکنگ سے کیا اور ساری زندگی مختلف بینکوں سے منسلک رہے اور بطور چیئر مین پاکستان بینکنگ کونسل ریٹائر ہوئے ۔ آج کل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔
اُردو مزاح میں یوسفی صاحب کا ایک بلند مقام ہے۔ وہ ایک فطری مزاح نگار ہیں۔ علی گڑھ کے فارغ التحصیل ہونے کی وجہ سے ان کے مزاج میں ایک خاص سلیقہ اور رکھ رکھاؤ ہے۔ ہم بلا تکلف کہ سکتے ہیں کہ ان کے مزاح کی بنیاد ایک اعلیٰ تہذیبی شعور اور مذاق سلیم پر استوار ہے۔ یوسفی صاحب کی تحریروں سے ان کے گہرے سماجی شعور کا پتا چلتا ہے۔ ان کی تحریریں نہ صرف مسکرانے پر مجبور کرتی ہیں، بلکہ سوچ وفکر کے لیے مواد بھی مہیا کرتی ہیں۔ یوسفی صاحب اپنے مضامین کے لیے عام زندگی کی طرف دیکھتے ہیں۔ وہ ایسے مضامین کا انتخاب کرتے ہیں، جنھیں عام طور پر افتادہ اور نا قابل توجہ سمجھا جاتا ہے، لیکن یوسفی صاحب اپنی نکتہ آفرینی کے ذریعے اسے شاہکار بنا دیتے ہیں۔ ان کی زبان سادہ اور صاف ہے۔ الفاظ کے انتخاب میں وہ بڑی احتیاط برتتے ہیں۔ دراصل یہ الفاظ کا انتخاب ہی ہے، جو مسلسل قارئین کے لیوں پر جنسی بکھیرتا رہتا ہے۔
تصانیف درج ذیل ہیں۔
خاکم بدہن ، چراغ تلے ، زرگزشت ، آب کم