اردو ادب میں غَزل گوئی

Educational Site
0

اردو ادب میں غَزل گوئی

اردو ادب میں غَزل گوئی


اردو ادب میں اردو ادب کی شاعری ایک اہم معیار ہے اردو ادب میں جس شاعری نے مقام لیا ہے وہ ایک بہترین شاعری میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اردو ادب میں شاعری میں غزل ایک اہم صنف ہے اس صنف نے ایک نمایاں مقام لیا ہے اور مختلف تجربات سے آشنا ہے۔ اردو ادب میں اردو شاعری ایک بڑی اور اہم صنف ہے۔

ابھی تک مختلف اصناف کے جائزے سے یہ اندازہ ہوا ہوگا کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں جو بین علاقائی زبان اور ادب ابھر رہا تھا اس نے مغربی ایشیا اور وسط ایشیا سے اپنے معاشی اور تندی رشتوں کی بنا پر فارسی شاعری اور ادب کے مختلف شہ 

پاروں کو ہندوستانی پیکر میں ڈھالنے کی کوشش کی تھی ۔ ان میں فارسی منویوں اور قصوں کے براہ راست نشری او منظوم ترجمے بھی تھے اور فارسی شد پاروں کے طرز پر کھی جانے والی شویان بھی تھیں ۔ وہ مرثیے بھی تھے جو فارسی طرز پر لکھے گئے تھے غزل کی آباد کاری ان سب اصناف کے بعد ہوئی۔ فارسی 

میں غزل کا فروغ ہو چکا تھا۔ غزل دور الخطاط میں بھرتے ہوئے معاشرے کی آواز ہے جب اجتماعی روایت فرد کا رشتہ کہنے لگتا ہے اور انفرادی حساس کبھی در دو گد از کبھی کرب و نشاط اور کبھی علامتی اور ماورائی طرز میں تلاش ذات کے پیرایوں میں ابھرنے لگتا ہے۔ غزل کو فراق گورکھپوری نے ایک جگہ انتہاؤں کا سلسہ قرار دیا ہے یعنی یہ تجربات کا بیان نہیں خبر ہے۔ سے حاصل ہونے والے تاثرات کا خلاصہ ہے یہاں داخلی پیرایے کا غلبہ رہتا ہے اس لیے یہ ارتکاز اس وقت یسر ہوتا ہے تحقیقی فن کا کو اپنے تجربات اور تاثرات و تفصیل کے ساتھ جزئیات نگاری کی 

مددسے سجانے کی فرصت ہو نہ ذہنی فراغت وہ لمحوں میں جیتا ہو اور بکھرے ہوئے تاثر پاروں کو اس بکھراؤ سے ادا کر نے پرمجبور ہو علامتیں یہاں اظہار کالازمی جز بن جاتی ہیں اور طویل اور سبیط معاملات دو مصرعوں کے مختصر پیمانے میں سمو دیے جاتے ہیں۔
فارسی غزل منگولوں کے حملے کے بعد  تو اور ہم جہتی کرنے لگی تھی۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)