اردو نثر کا ارتقا: ایک مختصر جائزہ

Educational Site
0

اردو نثر کا ارتقا: ایک مختصر جائزہ

Evolution of Urdu Prose: A Brief Review

اردو نثر کا ارتقا ایک طویل اور پیچیدہ سفر ہے جو دہلی سلطنت کے دور سے لے کر آج تک جاری ہے۔ اس سفر میں نثر نے مختلف مراحل سے گزرے ہیں اور مختلف انداز اپنائے ہیں۔


اردو نثر کا ارتقا: ایک مختصر جائزہ


ابتدائی دور

اردو نثر کا آغاز دہلی سلطنت کے دور میں ہوا۔ اس دور کی نثر کو "دکن نثر" کہا جاتا ہے۔ یہ نثر سادہ، عام فہم اور محاورے دار تھی۔ اس میں زیادہ تر مذہبی اور اخلاقی مضامین لکھے جاتے تھے۔ دکن نثر کے مشہور نثر نگاروں میں امیر خسرو، عطار، اور شاہ حسین عطار شامل ہیں۔

مغلیہ دور

مغلیہ دور میں اردو نثر نے نمایاں ترقی کی۔ اس دور کی نثر کو "شمالی ہند نثر" کہا جاتا ہے۔ اس نثر میں فارسی کے الفاظ اور محاورے زیادہ استعمال ہونے لگے۔ اس کے علاوہ، نثر کا موضوع بھی وسیع ہو گیا اور اس میں تاریخ، سوانح، سفرنامے، اور ناول جیسے اصناف بھی شامل ہو گئے۔ شمالی ہند نثر کے مشہور نثر نگاروں میں عبداللہ ابوالفضل، ابوالفضل فیضی، اور ابوالفضل علامی شامل ہیں۔

انگریزی دور

انگریزی دور میں اردو نثر نے نئے نئے انداز اپنائے۔ اس دور میں نثر نگاروں نے مغربی ادب سے متاثر ہو کر نئے موضوعات اور نئے اسلوب اختیار کیے۔ اس دور کی نثر کو "جدید نثر" کہا جاتا ہے۔ جدید نثر کے مشہور نثر نگاروں میں سر سید احمد خان، مولوی عبدالحق، اور رشید احمد صدیقی شامل ہیں۔

آزادی کے بعد

آزادی کے بعد اردو نثر نے اور بھی زیادہ تنوع اختیار کیا۔ اس دور میں نثر نگاروں نے سماجی، سیاسی، اور معاشی مسائل پر بھی قلم اٹھایا۔ اس دور کی نثر کو "معاصر نثر" کہا جاتا ہے۔ معاصر نثر کے مشہور نثر نگاروں میں کرشن چندر، سعادت حسن منٹو، اور اقبال احمد خاں شامل ہیں۔

اردو نثر کا ارتقا: ایک مختصر جائزہ


اردو نثر کے ارتقاء میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل


مذہبی تحریکات: صوفی تحریکوں اور دیگر مذہبی تحریکوں نے اردو نثر کے ارتقاء میں اہم کردار ادا کیا۔ ان تحریکوں نے نئے خیالات اور تصورات کو فروغ دیا جس سے نثر میں نئے موضوعات اور انداز پیدا ہوئے۔

سیاسی تبدیلیاں: مختلف ادوار میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں نے بھی اردو نثر پر اثر ڈالا۔ مثال کے طور پر، مغلیہ دور میں فارسی زبان کا اثر و رسوخ زیادہ تھا جس کی وجہ سے شمالی ہند نثر میں فارسی کے الفاظ اور محاورے زیادہ استعمال ہونے لگے۔

علمی و ادبی تحریکیں: مختلف علمی و ادبی تحریکوں نے بھی اردو نثر کے ارتقاء میں اہم کردار ادا کیا۔ مثال کے طور پر، تحریک اصلاح نے نثر کو سادہ اور عام فہم بنانے پر زور دیا جس سے نثر عام آدمی کے لیے زیادہ قابل رسائی ہو گئی۔

صحافت: صحافت کے فروغ نے بھی اردو نثر کے ارتقاء میں اہم کردار ادا کیا۔ اخبارات اور رسائل میں شائع ہونے والے مضامین نے نثر نگاروں کو نئے موضوعات اور انداز اختیار کرنے کی ترغیب دی۔

اردو نثر کا مستقبل

اردو نثر کا مستقبل روشن ہے۔ اردو زبان دنیا بھر میں بولی جاتی ہے اور اس کے نثر نگار نئے نئے تجربات کر رہے ہیں۔ یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں اردو نثر اور بھی زیادہ ترقی کرے گی اور نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)