اردو ادب کا شاعر خواجہ حیدر علی آتش

Educational Site
0

اردو ادب کا شاعر خواجہ حیدر علی آتش

اردو ادب کا شاعر خواجہ حیدر علی آتش


خواجہ حیدر علی آتش 1764ء میں فیض آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام خواجہ علی کلش تھا۔ سلسلہ نسب خواجہ عبداللہ احراز تک پہنچتا ہے۔ آپ کے بزرگوں کا اصل وطن بغداد تھا اور تذکرہ ریاض الفصحاء" کے مطابق آپ کے اجداد ترک وطن کر کے شاہجہان آباد آ گئے اور پرانے قلعے میں سکونت اختیار کر لی۔ آپ 

کے والد شجاع الدولہ کے زمانے میں فیض آباد آئے تھے۔ آتش ابھی چھوٹے ہی تھے کہ والد وفات پا گئے اس لئے ان کی تعلیم و تربیت کا معقول انتظام نہ ہو سکا۔ آتش کا خاندان خود خواجہ زادوں کا خاندان تھا اور مند فقیری کے ساتھ ساتھ پیری مریدی کا سلسلہ بھی قائم تھا۔ اس لئے طبیعت پر فقر و استغناء کا رنگ غالب تھا۔ آتش کو گزر اوقات کے لئے نواب اودھ کی طرف سے کچھ وظیفہ ملتا تھا۔ 

آپ اسی میں قناعت کے ساتھ گزر بسر کرتے تھے ۔ آپ کے شاگردوں میں صبا دیا شنکر نسیم، نواب مرزا شوق اور محمد خان رند کافی مشہور ہیں۔ آتش کی وفات 1846 ء میں ہوئی۔ آپ کا ادبی ترکہ صرف دو دیوانوں پر مشتمل ہے۔ آتش لکھنوی دبستان کے نمائندہ شاعر ہیں۔ وہ مصحفی کے شاگرد تھے اس لئے ان کی غزلوں میں وہ رنگ پایا جاتا ہے جسے غزل کا رنگ کہتے ہیں۔ دل کی کیفیات 

اور ذہنی کشمکش کا امتزاج ان کے شعروں میں ملتا ہے۔ ان کی آزاد خیالی اور قلندری نے بھی ان کے شعروں میں اپنا رنگ دکھایا ہے۔ خاندانی فقر و درویشی کی وجہ سے غنا اور توکل کے مضامین بھی ان کی غزلوں میں ملتے ہیں ۔ وہ صوفیانہ باتوں کو بڑی خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔ ان کی شاعری کی نمایاں 

خصوصیات ان کی آتش بیانی ہے جسے لکھنوی امتزاج اور تہذیب نے پروان چڑھایا ہے مگر اس کے باوجود ان کے شعروں میں تکلف اور بناوٹ کا اثر بہت کم ہے۔ وہ شاعری کو مرصع ساز" کا کام سمجھتے ہیں اس لئے ان کا ہر لفظ موتیوں کی طرح شعروں میں جڑا ہوا نظر آتا ہے۔

ان کی شاعری میں میر کا سوز اور غالب کی فکری گہرائی نہیں پائی جاتی مگر بقول رام بابو میر و غالب کے بعد اگر کسی کا مرتبہ ہے تو آتش ہیں۔ بڑی خوبی یہ ہے کہ اپنی شاعری کلام کو بڑی دلکش اور دل فریب انداز میں بنیاد بناکر بیان کرتے ہیں۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)