شکوہ اور جواب شکوہ

Educational Site
0

شکوہ اور جواب شکوہ


Shekwa Jawab-  e - Shekwa

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ کی دو اہم نظمیں ہیں جو اردو اد اردو شاعری کے خزانے میں نہایت اہم اور منفرد مقام رکھتی ہیں۔ ان نظموں میں شاعر مشرق حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے مسلمانوں کی حالت زار اور ان کے مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ یہاں ان دونوں نظموں کا فنی جائزہ پیش کیا گیا ہے:

شکوہ


Shekwa Jawab-  e - Shekwa


موضوع
شکوہ میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کی پستی اور زوال کے اسباب بیان کیے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ سے شکوہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں نے اتنی قربانیاں دیں، پھر بھی وہ ذلت کا شکار ہیں۔

زبان اور اسلوب

شکوہ کی زبان میں جذبات کی شدت ہے۔ الفاظ کا انتخاب اور اشعار کی روانی دل کو چھو لیتی ہے۔ اسلوب میں کہیں رقت اور کہیں غضب کی کیفیت نمایاں ہے۔

شعری اوصاف

تشبیہ و استعارہ: اقبال نے خوبصورت تشبیہات اور استعارات کا استعمال کیا ہے۔ مثلاً، "جگنو کی طرح" اور "خورشید کی طرح"۔

بلاغت: نظم میں بلاغت کا اعلیٰ معیار پایا جاتا ہے۔ اشعار میں ایک خاص قسم کی موسیقیت اور روانی ہے۔
 
ردیف و قافیہ: ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ کے فنی مہارت کی وجہ سے اس نظم کا ردیف و قافیہ نہایت موزوں اور خوب صورت ہے، جو اشعار کی تاثیر میں ایک زبردست اضافہ کرتا ہے۔

مترادفات: شاعر مشرق حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے مختلف مترادفات کا استعمال کیا ہے تاکہ معنویت میں گہرائی پیدا ہو۔

جواب شکوہ


موضوع

جواب شکوہ میں اللہ تعالیٰ کا جواب پیش کیا گیا ہے۔ اس میں مسلمانوں کو ان کی خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کو اصلاح کی راہ دکھائی گئی ہے۔

زبان اور اسلوب

جواب شکوہ کی زبان میں حکمت اور نصیحت کا عنصر غالب ہے۔ اسلوب میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور شفقت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بے حسی اور بے عملی پر سختی بھی ہے۔

شعری اوصاف

تشبیہ و استعارہ: جواب شکوہ میں بھی اقبال نے خوبصورت تشبیہات اور استعارات کا استعمال کیا ہے، جو نظم کی معنویت کو گہرائی دیتے ہیں۔

بلاغت: جواب شکوہ کی بلاغت بھی شکوہ کی طرح اعلیٰ ہے۔ اشعار میں حکمت اور دانائی کی چمک نمایاں ہے۔

ردیف و قافیہ: جواب شکوہ میں بھی ردیف و قافیہ نہایت موزوں اور خوبصورت ہے، جو اشعار کی تاثیر میں اضافہ کرتا ہے۔

مترادفات: اقبال نے مختلف مترادفات کا استعمال کیا ہے تاکہ معنویت میں گہرائی پیدا ہو۔

مجموعی جائزہ


فنی محاسن

موضوعاتی وسعت: دونوں نظموں کا موضوع وسیع اور اہم ہے، جو مسلمانوں کی حالت زار اور ان کی اصلاح کی ضرورت پر مبنی ہے۔

جذبات کی عکاسی: اقبال نے دونوں نظموں میں جذبات کی عکاسی بہترین انداز میں کی ہے۔ شکوہ میں مسلمانوں کی بے بسی اور جواب شکوہ میں اللہ کی نصیحتیں دل کو چھو لیتی ہیں۔

الفاظ کا چناؤ: دونوں نظموں میں الفاظ کا چناؤ نہایت موزوں اور اثر انگیز ہے۔


Shekwa Jawab-  e - Shekwa


ادبی اہمیت

شکوہ و جواب شکوہ اردو ادب میں نہایت اہم مقام رکھتے ہیں۔ یہ نظمیں نہ صرف شعری محاسن کی حامل ہیں بلکہ مسلمانوں کی اصلاح اور ان کو بیداری کی راہ پر گامزن کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

اثرات

ان نظموں کا اثر نہ صرف ادبی حلقوں میں محسوس کیا گیا بلکہ عام مسلمانوں کے دلوں میں بھی ان کا پیغام اتر گیا۔ اقبال نے ان نظموں کے ذریعے مسلمانوں کو ان کی عظمت رفتہ یاد دلائی اور ان میں نئے جذبے اور ولولے کی روح پھونکی۔

نتیجہ

شکوہ و جواب شکوہ علامہ اقبال کی وہ شاہکار نظمیں ہیں جو مسلمانوں کی ماضی کی شان و شوکت اور حال کی زبوں حالی کو پیش کرتی ہیں اور ان کو ایک بہتر مستقبل کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ ان نظموں کا فنی جائزہ ان کی شعری خوبیوں، موضوعاتی وسعت، اور ادبی اہمیت کو بخوبی نمایاں کرتا ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)