ولی دکنی جمال دوست شاعر
Wali Deccani Jamal Dust Shayer
ولی دکنی کو جمال دوست شاعر کہا جاتا ہے : اس حوالے ولی دکنی کی شاعری پر ایک نظر
جمال دوست شاعر ولی دکنی کی لاجواب شاعری میں تصور
عشق جابجا بکھرا پڑا ہے، ان کی غزل مشتبہ رنگوں سے معمور ہے عشق اُن کا خاص موضوع ہے۔ جس پر وہ طرح طرح کے الفاظ و تراکیب تشبہات کا مقاولات اور خیرات کے ذریعہ سے اظہار خیال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس بات میں اختلاف پایا ہے کہ ولی دکنی
کا عشق حقیقی ہے یا مجازی
ڈاکٹر سید عبد الله اس ضمن میں لکھتے ہیں کہ : جمال دوست شاعر ولی دکنی کا عشق حقیقی تھا یا مجازی لیکن اپنی اصل کے اعتبار سے عشق کی سب صورتیں مجازی ہوتی ہیں جسے عشق حقیقی کہا جاتا ہے وہ بھی عشق مجازی سے تعمیر ہوتا ہے۔ فرق صرف پردہ داری کا ہے۔ مجاز کو سامنے رکھ کر حقیقت کی تلاش ہو یا حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف مجاز کو مجاز کے اندر رہتے ہوئے اس کی تعلیم میں مقصد ڈھونڈا جائے۔ تو پھر مرکز مجاز میں رہے گا۔
رواداری حقیقت جن نے قدم رکھا ہے اول قدم ہے اس کا عشق مجاز کرنا شغل بہتر ہے عشق بازی کا کیا حقیقی کا، کیا مجازی کا
ولی ولی کے نزدیک حقیقت نعمت کے ترجمہ میں عشق مجازی ہے۔ اردو ادب کا ادیب ڈاکٹر جمیل جالی ولی دکنی کے تصویر عشق کے بارے میں لکھتے ہیں کہ
ولی دکنی کا عشق خیالی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔ اس نے عشق مجاز کے ان تمام پہلوں کا تجربہ حاصل کیا۔ ہے۔ جو ہند ایرانی روایت کے مطابق عشق کی پہلی منزل ہے۔
ڈاکٹر سید عبداللہ لکھتے ہیں کہ
جمال دوست شاعر ولی دکنی اپنے عشق کے معاملے میں اگرچہ شدت سے اظہار نہیں کرتے لیکن بات ملتی ضرور ہے کہ وہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس محبوب سے قربت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں پہنچ کر یہاں انھیں مختلف منزلوں سے آشنا ہونے کا موقع ملتا ہے اور اس طرح و عشق کی واردات کیفیات سے دوچار ہوتے ہیں۔